(ایی این آئی نیوز) “ابابیلخیرالبشر موومنٹ” کے امیر اسد الحق قریشی کا کہنا ہے کہ ہماری تحریک جس متبادل نظام کے لئے جدوجہد کر رہی ہے اس میں ایک “صدارتی نظام” ہے وہ قائد اعظم کے 10 جولائی 1947 کے فرمان کے عین مطابق ہے جس میں انہوں نے فرمایا کہ صدارتی نظام ہی بہترین نظام حکومت ہے اور دوسرا متبادل نظام “اسلامی نظام” ہے جس کے لئے امت مسلمہ کا متحد ہونا بہت ضروری ہے۔
اس سلسلے میں ہم نے تمام مسائل کے حل کے لیے ایک مضبوط لائحہ عمل مرتب کر رکھا ہے۔ ہم کرپٹ نظام کے خلاف عملی جدوجہد کرتے رہیں گے اور ان شاءاللہ کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔
انہوں نے کہا کہ چند گنے چنے لوگ بار بار پارٹیاں بدل کر اقتدار میں آتے ہیں اور عوام کا خون چوستے رہتے ہیں۔ ان سے چھٹکارا متبادل نظام کے نفاز سے ہی ممکن ہے۔ جو لوگ اشرافیہ سے ملی بھگت کر کے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں ہم عوام کو ان سے نجات دلا کر ہی دم لیں گے اور متبادل نظام کے نفاز کی راہیں ہموار کرتے رہیں گے کیونکہ نیا نظام ہی پاکستان کی خوشحالی کا ضامن ہے۔
پارلیمانی نظام حکومت ناکام ہو چکا ہے۔ درحقیقت پارلیمانی نظام کرپشن کا نظام ہے لہذا ملک میں صدارتی نظام جو اسلامی نظام کے قریب تر نظام ہے اور دنیا کے 70 سے زائد ممالک میں رائج ہے اور کامیابی سے ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ پاکستان میں متبادل نظام کے لئے بہترین نظام ثابت ہو سکتا ہے۔
جب بھی پارلیمانی نظام سے حکومتیں قائم ہوئیں بلدیاتی اداروں کو ختم کر دیا گیا۔ اراکین اسمبلی کا کام قانون سازی ہے نہ کہ گلیاں پکی کرانا اور نالیاں بنانا ہے۔ پارلیمانی نظام حکومت میں ہمیشہ سے یہی ہوتا رہا ہے کہ لوگ آتے ہیں اور نسل در نسل عوام پر حکومت کر کے چلے جاتے ہیں۔ پارلیمانی نظام حکومت میں انہی چند لوگوں اور خاندانوں کی اجارہ داری رہی ہے جو بار بار پارٹیاں تبدیل کر کے برسر اقتدار آ جاتے ہیں۔
ہم ملک سے سودی نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں جو صرف اور صرف صدارتی نظام یا اسلامی نظام کے نفاز سے ہی ممکن ہے۔
اگر ہمارے ارباب اختیار بین الاقوامی قوتوں کے دباؤ یا دیگر نادیدہ مجبوریوں کے باعث جمہوریت کو ترک نہیں کر سکتے تو پارلیمانی جمہوریت کے بجائے عوام کے منتخب کردہ صدارتی نظام جمہوریت کے نفاز کے لئے عملی اقدامات کریں۔
ہمیں بنیادی انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنا ہوگی اور ساری زنجیریں توڑ کے اگے بڑھنا ہوگا۔ اس نظام کی تبدیلی کے بغیر ہم آئندہ آنے والی نسلوں کو صحیح راستہ نہیں دکھا سکتے۔
ہم ہر میدان میں تنزلی کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ عدلیہ اور پارلیمنٹ ایک پیج پر ہوں تو ہی کامیابی ممکن ہے۔ ہم ایک ایسا نظام لانے کی کوشش کر رہے ہیں جو اس ملک کے مزدور، کسان اور عام آدمی کے دکھوں کا مداوا ثابت ہو۔
پارلیمانی نظام حکومت نے اس ملک کے عوام کو بہت مایوس کیا ہے اور پاکستان کو تباہ کرنے میں سب سیاسی جماعتوں نے اپنا اپنا کردار ادا کیا ہے۔ آج وہ سب لوگ پاکستان کو لوٹ کر بیرون ملک عیاشی کر رہے ہیں۔ اور عوام غربت اور مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے۔
ہمارا حکومت وقت سے مطالبہ ہے کہ آئین کے آرٹیکل 40 کی زیلی شک 6 کے تحت وزیراعظم پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلا کر نظام کی تبدیلی کے لیے بحث کروائیں اور پارلیمنٹ ریفرنڈم کے لیے عوام سے رائے طلب کرے۔ ان شاءاللہ پاکستانی عوام موجودہ نظام سے چھٹکارا اور متبادل نظام نظام کے حق میں ہی رائے دیں گے۔