تحریر: اسد امین
میرا خیال ہے کہ ایک عرصے سے
جاری اس بحث کاجواب دینا اب لازمی ہو گیا ہے۔اس تحریر کو پڑھنے کے بعد خود ہی اندازہ لگا لیں آپ انفرادی طور پراور ہم سب اجتماعی طور پر کس سٹیج پہ ہیں۔ کسی کا حق چھین کر کھا لینا بے شک وہ بھوکا مر جائے۔جس کو دل چاہے چیر پھاڑ کا کھا جانا۔بس اپنی زندگی جینا اور دوسرں کو نظر انداز کر دینا۔داؤ پیچ سے دوسروں کی جانیں ہتھیانا۔یہ سب کرنے والے کو حیوان کہا جاتا ہے-ایک گائے کو جہاں بھی چارہ نظر آئے گا وہ کھائے گی بے شک وہ کھیت کسی کی برسوں کی محنت ہو۔صرف جانور نہی بلکہ اکثر انسان کی شکل میں بھی حیوان ہوتے ہیں۔انسان ایک ایسا شاہکار ہے جو رنگ بھی بدل سکتا ہے اور روپ بھی۔یہ آپکو ہر روپ میں اپنے اردگرد نظر آئے گا۔دیکھنے والی آنکھ انہے دیکھ سکتی ہےپہچان سکتی ہے۔یہی مومن ہوتا ہے یہی مسلمان ہوتا ہے یہی انسان ہوتا ہے یہی حیوان ہوتا ہے اور یہی کافر ہوتا ہے۔کفر کامطلب ہے انکاری یعنی سب کچھ جانتے ہوئے سچ اور جھوٹ کا پتہ ہوتےہوئےاچھائی اوربرائی کاپتہ ہوتے ہوئے بھی جھوٹ اور برائی کا ساتھ دینا اور اس پرڈٹے رہناکُفر کہلاتا ہے۔قُدرت نے انسان کو دماغ دے کر آزادی دے دی کہ دیکھتے ہیں کہ تو کیسا سوچتا ہےکیسا عمل کرتا ہے۔دُنیا میں تباہی لاتا ہے یا امن لاتا ہے۔انسان دماغ کا دائرہ کار اتنا وسیع ہے کہ دُنیا تو کیا یہ کائینات کی گہرائیوں یعنی دوزخ سے لے کر آسمان کی اُنچائیوں یعنی جنت تک معلومات اپنے اندر سموع سکتا ہے۔ایک خاص حد تک ایک دوسرے کا احساس کرنے اور مدد کرنے والے کو انسان کہا جاتا ہے۔انسان سے مسلمان بننے کے لئے بہت بڑا دل چاہئے ہوتا ہے۔ایک شخص بھوکا ہے اور آپ خود فاقوں میں ہیں پھر بھی آپنے اپنی آدھی روٹی اُسے دے دی اور مالک کا شُکر ادا کر کے سو گئے۔اسے مُسلمان کہتے ہیں اور میرے لوگو مومن کی تو پھر شان ہی الگ ہے۔کئی دنوں کے لگاتار فاقوں کے باوجود وہ آپکو اپنی ساری روٹی بھی دے گا اور اپنے حلق کا نوالہ بھی نکال کر دے دے گا اور پھر بھی معافی مانگے گا کہ اے پروردگار کی اشرف المخلوقات مُجھے معاف کرنا میں تیری ٹھیک سے بھوک نا مٹا سکا اور ندامت کے آنسو بہاتے ہوئے چُپ چاپ مالک کا شکر ادا کرے اور صبر سے موت کو گلے لگالے اُس عظیم الشان ہستی کو مومن کہا جاتا ہےاور بے شک جنت اُنہی کے لئے بنی ہے۔سب سے بڑا سوال ہے اپنے بنانے والے کو پہچاننا تب ہی آپ میں مومن والی صفات آ سکتی ہیں۔آئندہ کبھی اس بارےمیں بھی تحریر لکھوں گا۔ویسے تو یہ تحریر کئی سو صفحات پر مبنی ہے لیکن میں نے کوشش کی ہے کہ آپکے سامنے مختصر لیکن جامع پیش کرسکوں۔کل کس نے دیکھا آج ہے تو کل ہو گااگر آج نہی تو کل بھی نہی۔کل کے لئی آج بدلیں خود کو اور آج کے لئے ابھی بدلو۔تو سب وعدہ کرتےہیں نا کہ آج سے ہی خود کو بدلنے کی کوشش کریں گے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اللہّٰ پاک ہم سب کو عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں اور علم حقیقی کو صحیح معنوں میں عام کرنے اور سادہ لوگوں تک پہنچانے میں ہماری مدد فرمائیں۔آمین
⭕⭕⭕⭕⭕