سی بی ایل اے کی کابینہ کا اجلاس
سرکار بمقابلہ مبارک ثانی میں فوجداری نظرثانی درخواست پر سپریم کورٹ کے جاری کردہ فیصلے پر غور کیا گیا
قادیانی گروہوں کو آئین اور قانون کا پابند بنایا جائے، سی بی ایل اے کا حکومت پاکستان سے مطالبہ
کراچی ( ظفر عالم ملک ) کارپوریٹ اینڈبینکنگ لائرز ایسوسی ایشن کی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ،سرکار بمقابلہ مبارک ثانی میں فوجداری نظرثانی درخواست نمبر2، 24جولائی 2024کو سپریم کورٹ کے جاری کردہ فیصلے کے حوالے سے منعقد ہوا اور پیراگراف42کا حوالہ دیا گیا جس میں تحریر ہے کہ ”آئینی و قانونی دفعات اور عدالتی نظائر کے اس تفصیل سے ثابت ہوا کہ احمدیوں کے دونوں گروہوں کو غیر مسلم قرار دینے کے بعد انہیں آئین اور قانون کے مطابق اپنے مذہب پر عمل پیرا ہونے اور اس کے اظہار اور اس کی تبلیغ کا حق اس شرط کے ساتھ حاصل ہے کہ وہ عوامی سطح پر مسلمانوں کی دینی اصطلاحات استعمال نہیں کریں گے نہ ہی عوامی سطح پر خود کو مسلمانوں کے طور پر پیش کریں گے تاہم اپنے گھروں عبادت گاہوں اور اپنی نجی مخصوص اداروں کے اندر انہیں قانون کے تحت مقررہ کردہ معقول قیود کے اندر گھر کی خلوت کا حق حاصل ہے۔ ” جیسا کہ جرم سرعام ہو یا چار دیواری میں جرم ہی ہوتا ہے اور 42 نمبر پراگراف اس کی تفریق پیدا کرتا ہے ۔ جس سے ملک میں بدنظمی اور انتشار پیدا ہوگا، لہٰذا تعزیرات پاکستان کی دفعات 298C، 298B،295B ،295C اور دیگر قوانین میں درج جرائم کا اطلاق چار دیواری کے اندر بھی قادیانی گروہوں پر ہوتا ہے اورقادیانی گروہوں کی طرف سے قرآن پاک کے تحریف شدہ ترجمے پر مبنی تفسیر صغیر اور دیگر ممنوعہ کتب کی طبا عت ، اشاعت اور تقسیم پر پاکستان کی دفعات ATA-295,11کی سزائیں لاگوہوتی ہیں ۔ لہٰذاسی بی ایل اے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فیصلے کا نوٹس لیں اور نجی اور عوامی سطح کے فرق کو فوری طور پر ختم کریں اور مندرجہ بالا تعزیرات پاکستان پینل کوڈ کی دفعات کو بلاتر رکھیںاور قادیانی گروہوں کو اس کا پابند بنایا جائے مزیدیہ کہ سی بی ایل اے حکومت پاکستان سے بھی یہ مطالبہ کرتی ہے کہ قادیانی گروہ مسلمانوں کی کوئی مذہبی اصطلاح استعمال نہیں کرسکتا لہٰذا قادیانی گروہوں کو آئینی اور قانون کا پابند کیا جائے اور مسلمانوں کی اسلامی رسومات وغیرہ / اسلامی عبادات کو محفوظ رکھا جائے ۔